مندر اور مسجد کا مشترکہ دروازہ، کشمیر کی مذہبی ہم آہنگی کی جیتی جاگتی مثال

مندر اور مسجد کا مشترکہ دروازہ، کشمیر کی مذہبی ہم آہنگی کی جیتی جاگتی مثال

pاننت ناگ: وادی کشمیر کو مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کا گہوارہ کہا جاتا ہے۔ اس کی ایک بہترین مثال جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے گنجان ریشی بازار میں دیکھی جا سکتی ہے، جہاں ایک مندر اور مسجد کا دروازہ ایک ہی راستے سے کھلتا ہے۔  ppریشی بازار کی تنگ گلیاں آج بھی شیخ بابا داؤد خاکی کی قدیم مسجد اور دیوی بل مندر کی طرف لے جاتی ہیں۔ شیخ بابا داؤد خاکی کی مسجد اننت ناگ کی پہلی مسجد ہے، جس کی سنگ بنیاد 14ویں صدی میں محسن کشمیر امیر کبیر میر سید علی ہمدانی نے رکھی تھی۔ اس مسجد کے ساتھ متصل قدیم دیوی بل مندر ہے، جو پنڈتوں کے لئے پوتر مقام ہے۔ppمسلمان بڑی عقیدت سے مسجد میں نماز ادا کرتے ہیں، جبکہ ہندو عقیدت مند مندر میں پوجا،  اور دونوں عبادت گاہیں ایک ہی راستے سے جڑی ہوئی ہیں۔  ppمسجد اور مندر کا یہ ملاپ کشمیر کی صدیوں پرانی مسلمانوں اور ہندوؤں کی مشترکہ تہذیبی روح اور ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کا احترام کرنے کی روشن مثال ہے۔  p


User: ETVBHARAT

Views: 1

Uploaded: 2025-12-11

Duration: 05:34