Do Dukaandon Ke Darmiyan: Ek Dil Ko Chhoo Lene Wali Kahani”

Do Dukaandon Ke Darmiyan: Ek Dil Ko Chhoo Lene Wali Kahani”

br br مسکرا دینے والی کہانی: دو دکاندار اور پرانا صندوقbr br ایک شہر کے بازار میں دو دکانیں تھیں۔br ایک دکاندار کا نام تھا حمید، دوسرا تھا لطیف۔br دونوں کی دکانیں پرانے طرز کی تھیں، لیکن ان میں ایک خاص چیز مشترک تھی:br دونوں کے پاس ایک پرانا لکڑی کا صندوق رکھا تھا جس میں وہ دکان کا روزانہ کا حساب رکھتے تھے۔br br br ---br br حمید کا طریقہbr br حمید ہر چیز حساب کتاب کے ساتھ کرتا تھا۔br ہر پیسہ لکھتا، ہر گاہک کو وقت پر چیز دیتا، مگر ایک عادت اس کی بہت عجیب تھی:br وہ ہمیشہ شک میں رہتا تھا۔br br “یہ گاہک تو شاید مجھے دھوکہ دے گا…”br “یہ نمبر ٹھیک لگا ہے یا نہیں؟”br “کہیں پیسے کم نہ پڑ جائیں…”br br اس کی دکان پر صفائی بھی کم رہتی تھی — دھیان بس صندوق اور حساب میں رہتا۔br br br ---br br لطیف کا طریقہbr br ادھر لطیف بھی حساب رکھتا تھا، مگر ہنستے مسکراتے۔br اس کا صندوق آرائشی تھا، صاف ستھرا، اور وہ ہر دن آخر میں لکھ کر رکھ دیتا۔br گاہکوں سے وہ بہت نرمی سے پیش آتا، کہتا:br br “جو چیز پسند ہو، پہلے دیکھیں، پھر لیں۔”br br اس کی دکان میں صفائی، خوشبو اور ایک خاص سکون ہوتا۔br br br ---br br ایک دن کا واقعہbr br گرمیوں کا دن تھا۔ بازار میں بہت رش تھا۔br حمید کے پاس ایک گاہک آیا اور کہا:br br “بھائی! ذرا جلدی دو… میں نے آگے بھی جانا ہے۔”br br حمید پریشان ہو کر بولا:br “جلدی جلدی نہیں ہوتا! میں پہلے ہی بہت گاہکوں سے تنگ ہوں!”br br گاہک خاموشی سے چلا گیا۔br br وہی گاہک لطیف کی دکان میں گیا تو لطیف نے مسکرا کر کہا:br “بھائی جلدی میں ہیں؟ آ جائیں، چیز حاضر!”br br گاہک نے خریداری بھی کی اور جاتے جاتے کہا:br “اللہ برکت دے تمھیں۔”br br br ---br br اصل کہانی کا ٹرنbr br ایک رات بازار میں چوری ہو گئی۔br حمید کے یہاں بھی چور آئے۔br انہوں نے سیدھا اس کے پرانے صندوق کا تالا توڑا—لیکن اس میں صرف چند ہزار روپے تھے، کیونکہ حمید نے سارا دن اسی میں لگا دیا تھا۔br br ادھر چور لطیف کی دکان میں آئے۔br انہوں نے اس کا صندوق کھولا—اس میں بھی چند سو روپے تھے۔br اصل رقم لطیف نے ہمیشہ بینک میں جمع کروائی ہوتی تھی۔br br چور حیران ہوا:br “یہ دونوں ہی غریب ہیں کیا؟”br br br ---br br اگلے دن بازار میں چرچاbr br لوگوں نے دیکھا کہ حمید پریشان بیٹھا ہے۔br لطیف نے پوچھا:br “بھائی، نقصان ہوا ہے؟”br br حمید نے سر جھکا کر کہا:br “ہاں… مگر اصل نقصان تو میں نے خود سالوں سے کیا ہے۔br میں نہ گاہک سنبھال سکا، نہ دکان۔br صرف شک کے صندوق کو ہی بھرنے میں لگا رہا…”br br لطیف نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور کہا:br br “بھائی، دکان صرف سامان سے نہیں چلتی،br دل صاف ہو، رویہ اچھا ہو، اور اعتماد ہو—تو رزق خود چل کر آتا ہے۔”br br br ---br br سبقbr br شک انسان کو اندر سے کھوکھلا کر دیتا ہے۔br br صفائی اور خوش اخلاقی دکان کی خوبصورتی ہے۔br br رزق گاہکوں سے نہیں، اللہ کے بھروسے اور اچھی نیت سے آتا ہے۔br br br br br br “Do Dukaandon Ke Darmiyan: Ek Dil Ko Chhoo Lene Wali Kahani”br


User: Khan official

Views: 0

Uploaded: 2025-12-11

Duration: 03:20